حدثنا حدثنا سفيان ، حدثنا يحيى ، عن ابن اخي عمرة ولا ادري هذا او غيره، عن عمرة ، قالت:" اشتكت عائشة ، فطال شكواها، فقدم إنسان المدينة يتطبب، فذهب بنو اخيها يسالونه عن وجعها، فقال: والله إنكم تنعتون نعت امراة مطبوبة، قال: هذه امراة مسحورة سحرتها جارية لها، قالت: نعم، اردت ان تموتي فاعتق، قال: وكانت مدبرة، قالت: بيعوها في اشد العرب ملكة، واجعلوا ثمنها في مثلها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَخِي عَمْرَةَ وَلَا أَدْرِي هَذَا أَوْ غَيْرَهُ، عَنْ عَمْرَةَ ، قَالَتْ:" اشْتَكَتْ عَائِشَةُ ، فَطَالَ شَكْوَاهَا، فَقَدِمَ إِنْسَانٌ الْمَدِينَةَ يَتَطَبَّبُ، فَذَهَبَ بَنُو أَخِيهَا يَسْأَلُونَهُ عَنْ وَجَعِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنَّكُمْ تَنْعَتُونَ نَعْتَ امْرَأَةٍ مَطْبُوبَةٍ، قَالَ: هَذِهِ امْرَأَةٌ مَسْحُورَةٌ سَحَرَتْهَا جَارِيَةٌ لَهَا، قَالَتْ: نَعَمْ، أَرَدْتُ أَنْ تَمُوتِي فَأُعْتَقَ، قَالَ: وَكَانَتْ مُدَبَّرَةً، قَالَتْ: بِيعُوهَا فِي أَشَدِّ الْعَرَبِ مَلَكَةً، وَاجْعَلُوا ثَمَنَهَا فِي مِثْلِهَا" .
عمرہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوگئیں اور ان کی بیماری کا دورانیہ بہت زیادہ لمبا ہوگیا، اسی دوران مدینہ منورہ میں ایک طبیب آیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے اس کے پاس گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیماری کے متعلق اس سے پوچھا، اس نے کہا کہ تم جس عورت کی یہ کیفیت بتا رہے ہو، اس عورت پر تو جادو کیا گیا ہے اور اس پر اس کی باندی نے جادو کروایا ہے، تحقیق پر اس باندی نے اقرار کرلیا کہ ہاں! میں نے آپ پر سحر کر وایا ہے، میں چاہتی تھی کہ آپ فوت ہوں تو میں آزاد ہو سکوں، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس باندی سے کہہ رکھا تھا کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہوگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حقیقت سامنے آنے پر فرمایا اس باندی کو عرب میں سب سے طاقتور لوگوں کے ہاتھ بیچ دو اور اس کی قیمت اس جیسی ایک باندی پر خرچ کردو۔