حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، قالت: كانت لنا حصيرة نبسطها بالنهار ونتحجرها بالليل، خفي علي شيء لم افهمه من سفيان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال المسلمون يصلون بصلاته، فقال: " اكلفوا من العمل ما تطيقون، فإن الله عز وجل لا يمل حتى تملوا"، وكان إذا صلى صلاة اثبتها، وكان احب العمل إليه ادومه .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَتْ لَنَا حَصِيرَةٌ نَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَنَتَحَجَّرُهَا بِاللَّيْلِ، خَفِيَ عَلَيَّ شَيْءٌ لَمْ أَفْهَمْهُ مِنْ سُفْيَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُونَ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ: " اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا"، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَثْبَتَهَا، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ أَدْوَمَهُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے (اس سے آگے ایک جملہ مجھ پر مخفی رہ گیا جو میں سفیان سے اچھی طرح سن نہ سکا) مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہوجاتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو نہیں اکتاتا مگر تم اکتا جاؤ گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم معمول تھا کہ جب کسی وقت نماز شروع کرتے تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ وہ تا تھا جو دائمی ہوتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن، ابن عجلان توبع