حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ان افلح اخا ابي قعيس استاذن على عائشة، فابت ان تاذن له، فلما ان جاء النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله، إن افلح اخا ابي قعيس استاذن علي، فابيت ان آذن له؟ فقال:" ائذني له"، قالت يا رسول الله، إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال: " ائذني له، فإنه عمك، تربت يمينك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي قُعَيْسٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، فَلَمَّا أَنْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي قُعَيْسٍ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ؟ فَقَالَ:" ائْذَنِي لَهُ"، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ: " ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا کہ یا رسول اللہ! ابوقیس کے بھائی افلح نے مجھ سے گھر میں آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔