حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ان بريرة اتتها تستعينها وكانت مكاتبة، فقالت لها عائشة: ايبيعك اهلك؟ فاتت اهلها، فذكرت ذلك لهم، فقالوا: لا إلا ان تشترط لنا ولاءها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اشتريها فاعتقيها، فإنما الولاء لمن اعتق" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْهَا تَسْتَعِينُهَا وَكَانَتْ مُكَاتَبَةً، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: أَيَبِيعُكِ أَهْلُكِ؟ فَأَتَتْ أَهْلَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُمْ، فَقَالُوا: لَا إِلَّا أَنْ تَشْتَرِطَ لَنَا وَلَاءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔