حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن صهيب ، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد مع اصحابه إذ ضحك، فقال:" الا تسالوني مم اضحك؟" قالوا: يا رسول الله، ومم تضحك؟ قال: " عجبت لامر المؤمن، إن امره كله خير، إن اصابه ما يحب، حمد الله وكان له خير، وإن اصابه ما يكره فصبر، كان له خير، وليس كل احد امره كله له خير إلا المؤمن" ، قال ابي: وحدثناه عفان ايضا، حدثناه سليمان ، حدثنا ثابت هذا اللفظ بعينه، واراه وهم، هذا لفظ حماد، وقد حدثنا به قال: حدثنا سليمان، حدثنا ثابت نحوا من لفظ عبد الرحمن، عن سليمان، وذلك من كتابه قراءة علينا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ مَعَ أَصْحَابِهِ إِذْ ضَحِكَ، فَقَالَ:" أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّ أَضْحَكُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمِمَّ تَضْحَكُ؟ قَالَ: " عَجِبْتُ لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، إِنْ أَصَابَهُ مَا يُحِبُّ، حَمِدَ اللَّهَ وَكَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَإِنْ أَصَابَهُ مَا يَكْرَهُ فَصَبَرَ، كَانَ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ كُلُّ أَحَدٍ أَمْرُهُ كُلُّهُ لَهُ خَيْرٌ إِلَّا الْمُؤْمِنُ" ، قَالَ أَبِي: وحَدَّثَنَاه عَفَّانُ أَيْضًا، حَدَّثَنَاهُ سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ هَذَا اللَّفْظَ بِعَيْنِهِ، وَأُرَاهُ وَهِمَ، هَذَا لَفْظُ حَمَّادٍ، وَقَدْ حَدَّثَنَا به قَالَ: حدثنا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ نَحْوًا مِنْ لَفْظِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَذَلِكَ مِنْ كِتَابِهِ قَرَاءة عَلَيْنَا.
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مسکرانے لگے پھر فرمایا تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے تو مسلمانوں کے معاملات پر تعجب ہوتا ہے کہ اس کے معاملے میں سراسر خیر ہی خیر ہے اور یہ سعادت مؤمن کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہے کہ اگر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے جو کہ اس کے لئے سراسر خیر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی سراسر خیر ہے۔