حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن صهيب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى همس شيئا لا افهمه ولا يخبرنا به، قال:" افطنتم لي؟" قلنا: نعم، قال: " إني ذكرت نبيا من الانبياء اعطي جنودا من قومه، فقال: من يكافئ هؤلاء او من يقوم لهؤلاء؟! او غيرها من الكلام، فاوحي إليه: ان اختر لقومك إحدى ثلاث: إما ان نسلط عليهم عدوا من غيرهم، او الجوع، او الموت، فاستشار قومه في ذلك، فقالوا: انت نبي الله، فكل ذلك إليك، خر لنا، فقام إلى الصلاة، وكانوا إذا فزعوا، فزعوا إلى الصلاة، فصلى ما شاء الله"، قال: ثم قال:" اي رب، اما عدو من غيرهم فلا، او الجوع فلا، ولكن الموت، فسلط عليهم الموت، فمات منهم سبعون الفا، فهمسي الذي ترون اني اقول: اللهم بك اقاتل، وبك اصاول، ولا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى هَمَسَ شَيْئًا لَا أَفْهَمُهُ وَلَا يُخْبِرُنَا بِهِ، قَالَ:" أَفَطِنْتُمْ لِي؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: " إِنِّي ذَكَرْتُ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ أُعْطِيَ جُنُودًا مِنْ قَوْمِهِ، فَقَالَ: مَنْ يُكَافِئُ هَؤُلَاءِ أَوْ مَنْ يَقُومُ لِهَؤُلَاءِ؟! أَوْ غَيْرَهَا مِنَ الْكَلَامِ، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ: أَنْ اخْتَرْ لِقَوْمِكَ إِحْدَى ثَلَاثٍ: إِمَّا أَنْ نُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، أَوْ الْجُوعَ، أَوْ الْمَوْتَ، فَاسْتَشَارَ قَوْمَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالُوا: أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ، فَكُلُّ ذَلِكَ إِلَيْكَ، خِرْ لَنَا، فَقَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَكَانُوا إِذَا فَزِعُوا، فَزِعُوا إِلَى الصَّلَاةِ، فَصَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" أَيْ رَبِّ، أَمَّا عَدُوٌّ مِنْ غَيْرِهِمْ فَلَا، أَوْ الْجُوعُ فَلَا، وَلَكِنْ الْمَوْتُ، فَسُلِّطَ عَلَيْهِمْ الْمَوْتُ، فَمَاتَ مِنْهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، فَهَمْسِي الَّذِي تَرَوْنَ أَنِّي أَقُولُ: اللَّهُمَّ بِكَ أُقَاتِلُ، وَبِكَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ ہلتے رہتے تھے اس سے پہلے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا تھا بعد میں فرمایا کہ پہلی امتوں میں ایک پیغمبر تھے انہیں اپنی امت کی تعداد پر اطمینان اور خوشی ہوئی اور ان کے منہ سے یہ جملہ نکل گیا کہ یہ لوگ کبھی شکست نہیں کھا سکتے اللہ تعالیٰ نے اس پر ان کی طرف وحی بھیجی اور انہیں تین میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ یا تو ان پر کسی دشمن کو مسلط کر دوں جو ان کا خون بہائے یا بھوک کو مسلط کر دوں یا موت کو؟ وہ کہنے لگے کہ قتل اور بھوک کی تو ہم میں طاقت نہیں ہے البتہ موت ہم پر مسلط کردی جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف تین دن میں ان کے ستر ہزار آدمی مرگئے اس لئے اب میں یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ! میں تری ہی مدد سے حیلہ کرتا ہوں، تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے قتال کرتا ہوں۔