حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن سليمان بن ميسرة ، عن طارق بن شهاب ، عن المقداد بن الاسود ، قال: لما نزلنا المدينة عشرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة عشرة يعني: في كل بيت، قال: فكنت في العشرة التي كان النبي صلى الله عليه وسلم فيهم، قال: ولم يكن لنا إلا شاة نتحرى لبنها، قال: فكنا إذا ابطا علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم شربنا وبقينا للنبي صلى الله عليه وسلم نصيبه، فلما كان ذات ليلة ابطا علينا، قال: ونمنا، فقال المقداد بن الاسود: لقد اطال النبي صلى الله عليه وسلم، ما اراه يجيء الليلة، لعل إنسانا دعاه، قال: فشربته، فلما ذهب من الليل جاء فدخل البيت، قال: فلما شربته لم انم انا، قال: فلما دخل سلم ولم يشد، ثم مال إلى القدح، فلما لم ير شيئا اسكت، ثم قال: " اللهم اطعم من اطعمنا الليلة"، قال: وثبت واخذت السكين، وقمت إلى الشاة، قال:" ما لك؟" قلت: اذبح، قال:" لا، ائتني بالشاة" فاتيته بها، فمسح ضرعها فخرج شيئا، ثم شرب ونام .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلْنَا الْمَدِينَةَ عَشَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَشَرَةً يَعْنِي: فِي كُلِّ بَيْتٍ، قَالَ: فَكُنْتُ فِي الْعَشَرَةِ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا شَاةٌ نَتَحَرَّى لَبَنَهَا، قَالَ: فَكُنَّا إِذَا أَبْطَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبْنَا وَبَقَّيْنَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصِيبَهُ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَبْطَأَ عَلَيْنَا، قَالَ: وَنِمْنَا، فَقَالَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ: لَقَدْ أَطَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أُرَاهُ يَجِيءُ اللَّيْلَةَ، لَعَلَّ إِنْسَانًا دَعَاهُ، قَالَ: فَشَرِبْتُهُ، فَلَمَّا ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ جَاءَ فَدَخَلَ الْبَيْتَ، قَالَ: فَلَمَّا شَرِبْتُهُ لَمْ أَنَمْ أَنَا، قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ سَلَّمَ وَلَمْ يَشُدَّ، ثُمَّ مَالَ إِلَى الْقَدَحِ، فَلَمَّا لَمْ يَرَ شَيْئًا أَسْكَتَ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنَا اللَّيْلَةَ"، قَالَ: وَثَبْتُ وَأَخَذْتُ السِّكِّينَ، وَقُمْتُ إِلَى الشَّاةِ، قَالَ:" مَا لَكَ؟" قُلْتُ: أَذْبَحُ، قَالَ:" لَا، ائْتِنِي بِالشَّاةِ" فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَمَسَحَ ضَرْعَهَا فَخَرَجَ شَيْئًا، ثُمَّ شَرِبَ وَنَامَ .
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ میں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک گھر میں دس دس آدمیوں میں تقسیم کردیا میں ان دس لوگوں میں شامل تھا جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے ہمارے پاس صرف ایک ہی بکری تھی جس سے ہم دودھ حاصل کرتے تھے اگر کسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس آنے پر تاخیر ہوجاتی تو ہم اس کا دودھ پی لیتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بچا کر رکھ لیتے۔
ایک مرتبہ رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تاخیر سے واپس تشریف لائے ہم اس وقت تک سو چکے تھے چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تاخیر زیادہ ہوگئی تھی اور میرا خیال نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئیں گے ہوسکتا ہے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت پر بلا لیا ہو یہ سوچ کر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے رکھا ہوا دودھ بھی پی لیا لیکن رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ادھر مجھے بھی نیند نہیں آرہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آ کر آہستہ سے سلام کیا اور پیالے کی طرف بڑھے لیکن جب اس میں کچھ نظر نہ آیا تو خاموش ہوگئے پھر فرمایا اے اللہ! جو شخص آج رات ہمیں کھلائے تو اسے کھلا یہ سن کر میں اٹھا چھری پکڑی اور بکری کی طرف بڑھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ اسے ذبح کرنے جا رہا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح نہ کرو بلکہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا تھوڑا سا دودھ نکلا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوش فرما کر لیٹ گئے اور سوگئے۔