حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن ابي الطفيل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت فيما يرى النائم كاني انزع ارضا، وردت علي وغنم سود وغنم عفر، فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين وفيهما ضعف، والله يغفر له، ثم جاء عمر فنزع فاستحالت غربا فملا الحوض واروى الواردة، فلم ار عبقريا احسن نزعا من عمر، فاولت ان السود العرب، وان العفر العجم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنِّي أَنْزِعُ أَرْضًا، وَرَدَتْ عَلَيَّ وَغَنَمٌ سُودٌ وَغَنَمٌ عُفْرٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِيهِمَا ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَنَزَعَ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَمَلَأَ الْحَوْضَ وَأَرْوَى الْوَارِدَةَ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا أَحْسَنَ نَزْعًا مِنْ عُمَرَ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ السُّودَ الْعَرَبُ، وَأَنَّ الْعُفْرَ الْعَجَمُ" .
حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے میں ایک علاقے میں ہوں اور میرے پاس کچھ سیاہ اور کچھ سفید بکریاں آئی ہیں تھوڑی دیر بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے ایک دو ڈول کھینچے جن میں کچھ کمزوری تھی اللہ انہیں معاف کر دے پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے اور وہ ان کے ہاتھ میں ڈول بن گیا اور انہوں نے حوض بھر دیا اور آنے والوں کو سیراب کردیا میں نے عمر سے زیادہ اچھا ڈول کھینچنے والا کوئی عقبری آدمی نہیں دیکھا اور میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی ہے کہ سیاہ بکریوں سے مراد عرب ہیں اور سفید بکریوں سے مراد اہل عجم ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد