حدثنا عفان ، حدثنا همام ، سمعت يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، ان عطاء بن يسار حدثه، ان معاوية بن الحكم حدثه بثلاثة احاديث حفظها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقلت: يا رسول الله، إنا قوم حديث عهد بجاهلية، وإن الله عز وجل قد جاء بالإسلام، وإن منا رجالا يخطون! قال: " قد كان نبي من الانبياء يخط، فمن وافق خطه فذلك"، قال: قلت: إن منا رجالا يتطيرون! قال:" ذاك شيء يجدونه في صدورهم، فلا يصدنكم"، قال: قلت: إن منا رجالا ياتون الكهان! قال:" فلا تاتوهم" ، قال: فهذا حديث.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَهُ بِثَلَاثَةِ أَحَادِيثَ حَفِظَهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ جَاءَ بِالْإِسْلَامِ، وَإِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَخُطُّونَ! قَالَ: " قَدْ كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ، فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَلِكَ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَتَطَيَّرُونَ! قَالَ:" ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ، فَلَا يَصُدَّنَّكُمْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ مَنَّا رِجَالًا يَأْتُونَ الْكُهَّانَ! قَالَ:" فَلَا تَأْتُوهُمْ" ، قَالَ: فَهَذَا حَدِيثٌ.
حضرت معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم زمانہ جاہلیت میں جو کام کرتے تھے مثلاً ہم میں سے بعض لوگ زمین پر لکیریں کھنچتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نبی اس طرح لکیریں کھینچتے تھے سو جس کا خط اس کے موافق آجائے وہ صحیح ہوجاتا ہے میں نے پوچھا کہ ہم پرندوں سے شگون لیتے تھے (اس کا کیا حکم ہے؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے ذہن کا ایک وہم ہوتا تھا اب یہ تمہیں کسی کام سے نہ روکے میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم کاہنوں کے پاس بھی جایا کرتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب نہ جایا کرو۔
قال: قال: وكانت لي غنم فيها جارية لي ترعاها في قبل احد والجوانية، فاطلعت عليها ذات يوم، فوجدت الذئب قد ذهب منها بشاة، فاسفت، وانا رجل من بني آدم آسف كما ياسفون، فصككتها صكة، فاتيت النبي صلي الله عليه وسلم، فقلت: إنها كانت لي غنم، وكانت لي فيها جارية ترعاها في قبل احد والجوانية، وإني اطلعت عليها ذات يوم فوجدت الذئب قد ذهب منها بشاة، فاسفت، وانا رجل من بني آدم آسف مثل ما ياسفون، وإني صككتها صكة، قال: فعظم ذلك على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: يا رسول الله، افلا اعتقها؟! قال: " ادعها"، فدعوتها، فقال لها:" اين الله؟"، قالت: في السماء، قال:" من انا؟"، قالت: انت رسول الله، قال:" إنها مؤمنة، فاعتقها" ، قال: هذان حديثان.قَالَ: قَالَ: وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ فِيهَا جَارِيَةٌ لِي تَرْعَاهَا فِي قِبَلِ أُحُدٍ والْجَوَّانِيَّةِ، فَاطَّلَعْتُ عَلَيْهَا ذَاتَ يَوْمٍ، فَوَجَدْتُ الذِّئْبَ قَدْ ذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ، فَأَسِفْتُ، وأنا رجلُُ من بني آدم آسَفُ كما يَأسَفُون، فصَكَكْتها صَكَّةً، فأَتيتُ النبي صلي الله عليه وسلم، فقلت: إنَّها كانت لي غَنَم، وكانت لي فيها جارية تَرْعاها في قُبُلِ أُحدٍ والجَوَّانية، وإني اطَّلَعتُ عليها ذاتَ يوم فوجدتُ الذَّئب قد ذهب منها بشاةٍ، فأَسِفْتُ، وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ مِثْلَ مَا يَأْسَفُونَ، وَإِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، قَالَ: فَعَظُمَ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أُعْتِقُهَا؟! قَالَ: " ادْعُهَا"، فَدَعَوْتُهَا، فَقَالَ لَهَا:" أَيْنَ اللَّهُ؟"، قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟"، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ، فَأَعْتِقْهَا" ، قَالَ: هَذَانِ حَدِيثَانِ.
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک باندی تھی جو احد اور جوانیہ کے قرب میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں اس کے پاس گیا تو دیکھ کہ ایک بھیڑیا اس کے ریوڑ میں سے ایک بکری لے کر بھاگ گیا ہے میں بھی ایک انسان ہوں اور مجھے بھی عام لوگوں کی طرح افسوس ہوتا ہے چناچہ میں نے غصے میں آکر اسے ایک طمانچہ رسید کردیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے حوالے سے یہ بات بہت بوجھ بنی یہ دیکھ کر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اسے آزاد نہ کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا آسمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں؟ اس نے کہا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مؤمنہ ہے۔
قال: قال: فصليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فعطس رجل من القوم، فقلت: يرحمك الله، فرماني القوم بابصارهم، فقلت: واثكل امياه، ما شانكم تنظرون إلي؟ قال: فضربوا بايديهم على افخاذهم، فلما رايتهم يصمتوني سكت، حتى صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعاني، قال: فبابي وامي ما رايت معلما قبله ولا بعده احسن تعليما منه، فما ضربني ولا كهرني ولا سبني، وقال: " إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شيء من كلام الناس هذا، إنما هي التسبيح والتكبير وقراءة القرآن" ، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، هذه ثلاثة احاديث حدثنيها..قَالَ: قَالَ: فَصَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقُلْتُ: وَاثُكْلَ أُمِّيَاهْ، مَا شَأْنُكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ قَالَ: فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصْمِتُونِي سَكَتُّ، حَتَّى صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي، قَالَ: فَبِأَبِي وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ، فَمَا ضَرَبَنِي وَلَا كَهَرَنِي وَلَا سَبَّنِي، وَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ هَذَا، إِنَّمَا هِيَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَقِرَاءَةُ الْقُرْآنِ" ، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذِهِ ثَلَاثَةُ أَحَادِيثَ حَدَّثَنِيهَا..
حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ نمازیوں میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی میں نے اسے "" یرحمک اللہ "" کہہ کر جواب دیا تو لوگ مجھے اپنی آنکھوں سے گھورنے لگے میں نے سٹپٹا کر کہا کیا مصیبت ہے؟ تم لوگ مجھے کیوں دیکھ رہے ہو؟ وہ اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر مارنے لگے جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرانے چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم "" میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں "" میں نے ان جیسا معلم پہلے دیکھا اور نہ ان سے بہتر تعلیم دینے والا ان کے بعد دیکھا "" جب نماز سے فارغ ہوئے تو اللہ کی قسم انہوں نے مجھے ڈانٹا نہ ہی گالی دی اور نہ مارا پیٹا بلکہ فرمایا کہ اس نماز میں انسانوں کا کلام مناسب نہیں ہوتا نماز تو نام ہے تسبیح و تکبیر اور تلاوت قرآن کا یا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔