حدثنا ابو اليمان ، انبانا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان معاوية بن الحكم السلمي وكان صحابيا، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت امورا كنا نفعلها في الجاهلية، كنا نتطير؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ذاك شيء يجده احدكم في نفسه، فلا يصدنكم"، فقلت: وكنا ناتي الكهان! قال:" ولا تاتوا الكهان" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ الْحَكَمِ السُّلَمِيَّ وَكَانَ صَحَابِيًّا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنَّا نَفْعَلُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، كُنَّا نَتَطَيَّرُ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَاكَ شَيْءٌ يَجِدُهُ أَحَدُكُمْ فِي نَفْسِهِ، فَلَا يَصُدَّنَّكُمْ"، فَقُلْتُ: وَكُنَّا نَأْتِي الْكُهَّانَ! قَالَ:" وَلَا تَأْتُوا الْكُهَّانَ" .
حضرت معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم زمانہ جاہلیت میں جو کام کرتے تھے مثلاً ہم پرندوں سے شگون لیتے تھے (اس کا کیا حکم ہے؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے ذہن کا ایک وہم ہوتا تھا اب یہ تمہیں کسی کام سے نہ روکے میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم کاہنوں کے پاس بھی جایا کرتے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب نہ جایا کرو۔