حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الحميد بن جعفر ، قال: حدثني محمد بن عطاء ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: سمعته وهو في عشرة من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، احدهم ابو قتادة بن ربعي ، يقول: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا له: ما كنت اقدمنا صحبة، ولا اكثرنا له تباعة! قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال: كان " إذا قام إلى الصلاة اعتدل قائما، ورفع يديه حتى حاذى بهما منكبيه، فإذا اراد ان يركع رفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم قال:" الله اكبر" فركع ثم اعتدل فلم يصب راسه ولم يقنعه، ووضع يديه على ركبتيه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده" ثم رفع واعتدل حتى رجع كل عظم في موضعه معتدلا، ثم هوى ساجدا، وقال:" الله اكبر" ثم جافى وفتح عضديه عن بطنه، وفتح اصابع رجليه، ثم ثنى رجله اليسرى وقعد عليها، واعتدل حتى رجع كل عظم في موضعه، ثم هوى ساجدا، وقال:" الله اكبر" ثم ثنى رجله وقعد عليها حتى يرجع كل عضو إلى موضعه، ثم نهض فصنع في الركعة الثانية مثل ذلك، حتى إذا قام من السجدتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما صنع حين افتتح الصلاة، ثم صنع كذلك حتى إذا كانت الركعة التي تنقضي فيها الصلاة، اخر رجله اليسرى، وقعد على شقه متوركا، ثم سلم .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِيٍّ ، يَقُولُ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لَهُ: مَا كُنْتَ أَقْدَمَنَا صُحْبَةً، وَلَا أَكْثَرَنَا لَهُ تَبَاعَةً! قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: كَانَ " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَى بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ" فَرَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يَصُبَّ رَأْسَهُ وَلَمْ يَقْنَعْهُ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" ثُمَّ رَفَعَ وَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ هَوَى سَاجِدًا، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ" ثُمَّ جَافَى وَفَتَحَ عَضُدَيْهِ عَنْ بَطْنِهِ، وَفَتَحَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَيْهَا، وَاعْتَدَلَ حَتَّى رَجَعَ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ، ثُمَّ هَوَى سَاجِدًا، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ" ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ وَقَعَدَ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عُضْوٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ نَهَضَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، حَتَّى إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الرَّكْعَةُ الَّتِي تَنْقَضِي فِيهَا الصَّلَاةُ، أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا، ثُمَّ سَلَّمَ .
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں " جن میں حضرت ابو قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ شامل تھے " یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز آپ سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے زیادہ قدیم صحبت نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم سے زیادہ ان کے ساتھ رہے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے اپنے ہاتھ کندھوں تک بلند کرتے جب رکوع کرنا چاہتے تو کندھوں تک ہاتھ بلند کر کے رفع الیدین کرتے تھے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ اونچا رکھتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سر اٹھا کر اعتدال کے ساتھ کھڑے ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ قائم ہوجاتی۔
پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے میں گرجاتے اپنے بازوؤں کو جدا اور کھلا رکھتے تھے پیٹ سے لگنے نہیں دیتے تھے اپنے پاؤں کی انگلیاں کشادہ رکھتے پھر بائیں پاؤں کو موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہوجاتی پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کرتے پھر باؤں پاؤں موڑ کر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہوجاتی پھر کھڑے ہو کر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے حتیٰ کہ جب آخری رکعت آتی جس میں نماز ختم ہوجاتی ہے تو اپنے بائیں پاؤں کو پیچھے رکھ کر اپنے ایک پہلو پر سرین کے بل بیٹھ جاتے اور پھر اختتام پر سلام پھیر دیتے۔