حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع عروة ، يقول: انا ابو حميد الساعدي ، قال: استعمل النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من الازد، يقال له: ابن اللتبية على صدقة، فجاء، فقال: هذا لكم وهذا اهدي لي، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فقال: " ما بال العامل نبعثه فيجيء، فيقول: هذا لكم وهذا اهدي لي! افلا جلس في بيت ابيه وامه فينظر ايهدى إليه ام لا؟! والذي نفس محمد بيده، لا ياتي احد منكم منها بشيء إلا جاء به يوم القيامة على رقبته، إن كان بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة تيعر"، ثم رفع يديه حتى راينا عفرة يديه، ثم قال:" اللهم هل بلغت" ثلاثا ، وزاد هشام بن عروة، قال ابو حميد: سمع اذني، وابصر عيني، وسلوا زيد بن ثابت.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ عُرْوَةَ ، يَقُولُ: أَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ، فَجَاءَ، فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ، فَيَقُولُ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي! أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا؟! وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا بِشَيْءٍ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ"، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ" ثَلَاثًا ، وَزَادَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: سَمِعَ أُذُنِي، وَأَبْصَرَ عَيْنِي، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ.
حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ صدقات وصول کرنے کے لئے قبیلہ ازد کے ایک آدمی " جس کا نام ابن لتبیہ تھا " کو مقرر کیا وہ صدقات وصول کر کے لایا تو کہنے لگا کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ ان عمال کا کیا معاملہ ہے؟ ہم انہیں بھیجتے ہیں تو وہ آکر کہتے ہیں کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتا کہ دیکھے اب اسے کوئی ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے جو شخص بھی کوئی چیز لے کر آتا ہے تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ وہ چیز اس کی گر دن پر سوار ہوگی، اگر اونٹ ہوا تو اس کی آواز نکل رہی ہوگی گائے ہوئی تو وہ اپنی آواز نکال رہی ہوگی بکری ہوئی تو وہ ممنا رہی ہوگی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر تین مرتبہ فرمایا اے اللہ! کیا میں نے اپنا پیغام پہنچا دیا؟۔