(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن الاعمش ، عن شقيق بن سلمة ، عن سلمان بن ربيعة ، عن عمر ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم قسمة، فقلت: يا رسول الله، لغير هؤلاء احق منهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم خيروني بين ان يسالوني بالفحش، او يبخلوني، فلست بباخل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَغَيْرُ هَؤُلَاءِ أَحَقُّ مِنْهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ خَيَّرُونِي بَيْنَ أَنْ يَسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ، أَوْ يُبَخِّلُونِي، فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کے زیادہ حقدار تو ان لوگوں کو چھوڑ کر دوسرے لوگ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ا”نہوں نے مجھ سے غیر مناسب طریقے سے سوال کرنے یا مجھے بخیل قرار دینے میں مجھے اختیار دے دیا ہے، حالانکہ میں بخیل نہیں ہوں۔“(فائدہ: مطلب یہ ہے کہ اگر میں نے اہل صفہ کو کچھ نہیں دیا تو اپنے پاس کچھ بچا کر نہیں رکھا اور اگر دوسروں کو دیا ہے تو ان کی ضروریات کو سامنے رکھ کر دیا۔)