(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب . ح وحدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، المعنى، عن ابي الطفيل عامر بن واثلة : ان نافع بن عبد الحارث لقي عمر بن الخطاب بعسفان، وكان عمر استعمله على مكة، فقال له عمر: من استخلفت على اهل الوادي؟ قال: استخلفت عليهم ابن ابزى، فقال: وما ابن ابزى؟ فقال: رجل من موالينا، فقال عمر: استخلفت عليهم مولى! فقال: إنه قارئ لكتاب الله، عالم بالفرائض، قاض، فقال عمر : اما إن نبيكم صلى الله عليه وسلم، قد قال:" إن الله يرفع بهذا الكتاب اقواما، ويضع به آخرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، الْمَعْنَى، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ : أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، وَكَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى مَكَّةَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: مَنْ اسْتَخْلَفْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ قَالَ: اسْتَخْلَفْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أَبْزَى، فَقَالَ: وَمَا ابْنُ أَبْزَى؟ فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ مَوَالِينَا، فَقَالَ عُمَرُ: اسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى! فَقَالَ: إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ، عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، قَاضٍ، فَقَالَ عُمَرُ : أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ".
سیدنا عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عسفان نامی جگہ میں نافع بن عبدالحارث کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، سیدنا رضی اللہ عنہ نے انہیں مکہ مکرمہ کا گورنر بنا رکھا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ تم نے اپنے پیچھے اپنا نائب کسے بنایا؟ انہوں نے کہا: عبدالرحمن بن ابزی کو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابن ابزی کون ہے؟ عرض کیا، ہمارے موالی میں سے ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کہ تم ایک غلام کو اپنا نائب بنا آئے؟ عرض کیا کہ وہ قرآن کریم کا قاری ہے، علم فرائض و وراثت کو جانتا ہے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق فرما گئے ہیں کہ بیشک اللہ اس کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو عزتیں عطا فرمائے گا اور بہت سے لوگوں نیچے کر دے گا۔