مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23364
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن مجاهد ، عن ابن ابي ليلى , قال معاذ : حدثنا ابن عون ، عن مجاهد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: خرجت مع حذيفة إلى بعض هذا السواد، فاستسقى، فاتاه دهقان بإناء من فضة، قال: فرماه به في وجهه، قال: قلنا: اسكتوا اسكتوا، وإنا إن سالناه لم يحدثنا، قال: فسكتنا، قال: فلما كان بعد ذلك، قال: اتدرون لم رميت به في وجهه؟ قال: قلنا: لا، قال: إني كنت نهيته، قال: فذكر النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تشربوا في آنية الذهب، قال معاذ: لا تشربوا في الذهب، ولا في الفضة، ولا تلبسوا الحرير ولا الديباج، فإنهما لهم في الدنيا، ولكم في الآخرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ أَبي عَدِيٍّ ، عَنِ ابنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابنِ أَبي لَيْلَى , قَالَ معاذ : حَدَّثَنَا ابنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ إِلَى بعْضِ هَذَا السَّوَادِ، فَاسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، قَالَ: فَرَمَاهُ بهِ فِي وَجْهِهِ، قَالَ: قُلْنَا: اسْكُتُوا اسْكُتُوا، وَإِنَّا إِنْ سَأَلْنَاهُ لَمْ يُحَدِّثْنَا، قَالَ: فَسَكَتْنَا، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بعْدَ ذَلِكَ، قَالَ: أَتَدْرُونَ لِمَ رَمَيْتُ بهِ فِي وَجْهِهِ؟ قَالَ: قُلْنَا: لَا، قَالَ: إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُهُ، قَالَ: فَذَكَرَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَشْرَبوا فِي آنِيَةِ الذَّهَب، قَالَ مُعَاذٌ: لَا تَشْرَبوا فِي الذَّهَب، وَلَا فِي الْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبسُوا الْحَرِيرَ وَلَا الدِّيباجَ، فَإِنَّهُمَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ" .
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5633، م: 2067


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.