حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة بن زفر ، عن حذيفة ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فافتتح، فقلت: يركع عند المائة، قال: ثم مضى، فقلت: يصلي بها في ركعة، فمضى، فقلت: يركع بها، ثم افتتح، ثم افتتح عمران، يقرا مسترسلا، إذا مر بآية فيها تسبيح، سبح، وإذا مر بسؤال، سال، وإذا مر بتعوذ، تعوذ، ثم ركع فجعل يقول: " سبحان ربي العظيم"، فكان ركوعه نحوا من قيامه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، ثم قام طويلا قريبا مما ركع، ثم سجد، فقال:" سبحان ربي الاعلى"، فكان سجوده قريبا من قيامه .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بنِ عُبيْدَةَ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بنِ الْأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ بنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَافْتَتَحَ، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ، قَالَ: ثُمَّ مَضَى، فَقُلْتُ: يُصَلِّي بهَا فِي رَكْعَةٍ، فَمَضَى، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ بهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ، ثُمَّ افْتَتَحَ عِمْرَانَ، يَقْرَأُ مُسْتَرْسِلًا، إِذَا مَرَّ بآيَةٍ فِيهَا تَسْبيحٌ، سَبحَ، وَإِذَا مَرَّ بسُؤَالٍ، سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بتَعَوُّذٍ، تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ فَجَعَلَ يَقُولُ: " سُبحَانَ رَبيَ الْعَظِيمِ"، فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا قَرِيبا مِمَّا رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، فَقَالَ:" سُبحَانَ رَبيَ الْأَعْلَى"، فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبا مِنْ قِيَامِهِ .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت بقرہ شروع کردی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم " اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلی " کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔