حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: سمعت الوليد ابا المغيرة ، او المغيرة ابا الوليد، يحدث ان حذيفة ، قال: يا رسول الله، إني ذرب اللسان، وإن عامة ذلك على اهلي، فقال:" اين انت من الاستغفار؟" , فقال: " إني لاستغفر في اليوم والليلة، او في اليوم مائة مرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْوَلِيدَ أَبا الْمُغِيرَةِ ، أَوْ الْمُغِيرَةَ أَبا الْوَلِيدِ، يُحَدِّثُ أَنَّ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ذَرِب اللِّسَانِ، وَإِنَّ عَامَّةَ ذَلِكَ عَلَى أَهْلِي، فَقَالَ:" أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟" , فَقَالَ: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، أَوْ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔
حكم دارالسلام: قوله: اني لاستغفر الله ...... صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى المغيرة