حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو مالك الاشجعي سعد بن طارق , حدثنا ربعي بن حراش ، عن حذيفة بن اليمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لانا اعلم بما مع الدجال من الدجال، معه نهران يجريان: احدهما راي العين ماء ابيض، والآخر راي العين نار تاجج، فإن ادركن واحد منكم، فليات النهر الذي يراه نارا، فليغمض ثم ليطاطئ راسه فليشرب، فإنه ماء بارد، وإن الدجال ممسوح العين اليسرى، عليها ظفرة غليظة، مكتوب بين عينيه كافر، يقرؤه كل مؤمن كاتب وغير كاتب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بنُ هَارُونَ ، أَخْبرَنَا أَبو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ سَعْدُ بنُ طَارِقٍ , حَدَّثَنَا رِبعِيُّ بنُ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بنِ الْيَمَانِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنَا أَعْلَمُ بمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنَ الدِّجَّالِ، مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ: أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبيَضُ، وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ، فَإِنْ أَدْرَكَنَّ وَاحِد مِنْكُمْ، فَلْيَأْتِ النَّهَرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا، فَلْيُغْمِضْ ثُمَّ لِيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَلْيَشْرَب، فَإِنَّهُ مَاءٌ بارِدٌ، وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى، عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ، مَكْتُوب بيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِب وَغَيْرُ كَاتِب" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیرکاتب مسلمان پڑھ لے گا۔