حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابو المليح ، عن محمد بن خالد ، عن ابيه ، عن جده وكان لجده صحبة , انه خرج زائرا لرجل من إخوانه، فبلغه شكاته، قال: فدخل عليه، فقال: اتيتك زائرا عائدا ومبشرا , قال: كيف جمعت هذا كله؟ قال: خرجت وانا اريد زيارتك، فبلغتني شكاتك، فكانت عيادة، وابشرك بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سبقت للعبد من الله منزلة لم يبلغها بعمله، ابتلاه الله في جسده، او في ماله، او في ولده، ثم صبره حتى يبلغه المنزلة التي سبقت له منه" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ وَكَانَ لِجَدِّهِ صُحْبَةٌ , أَنَّهُ خَرَجَ زَائِرًا لِرَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِهِ، فَبَلَغَهُ شَكَاتُهُ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَتَيْتُكَ زَائِرًا عَائِدًا وَمُبَشِّرًا , قَالَ: كَيْفَ جَمَعْتَ هَذَا كُلَّهُ؟ قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ زِيَارَتَكَ، فَبَلَغَتْنِي شَكَاتُكَ، فَكَانَتْ عِيَادَةً، وَأُبَشِّرُكَ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَبَقَتْ لِلْعَبْدِ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ، ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ، ثُمَّ صَبَّرَهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنْهُ" .
محمد بن خالد اپنے دادا سے " جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا " نقل کرتے ہیں کہ ایک دن وہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کے ارادے سے نکلے راستے میں ان کی بیماری کا پتہ چلا تو ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور خوشخبری دینے کے لئے آیا ہوں، اس نے پوچھا کہ یہ ساری چیزیں ایک جگہ کیسے جمع ہوگئیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جس وقت نکلا تھا تو اس وقت آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا راستے میں آپ کی بیماری کی خبر سنی تو یہاں پہنچ کر عیادت ہوگئی اور رہی خوشخبری تو وہ یہ ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ کے یہاں کسی بندے کا مقام و مرتبہ اس درجہ سے آگے بڑھ جاتا ہے جہاں تک اس کا عمل نہیں پہنچتا تو اللہ تعالیٰ اسے جسمانی، مالی یا اولاد کی طرف سے کسی آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے پھر اسے اس پر صبر بھی عطاء کردیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس درجے تک جا پہنچتا ہے جو اس کے لئے طے ہوچکا ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن خالد ومن فوقه