حدثنا علي بن عاصم ، عن عطاء بن السائب ، قال: كنت جالسا مع عبد الله بن مغفل المزني ، فدخل شابان من ولد عمر، " فصليا ركعتين بعد العصر، فارسل إليهما فدعاهما، فقال: ما هذه الصلاة التي صليتماها، وقد كان ابوكما ينهى عنها؟! قالا: حدثتنا عائشة رضي الله تعالى عنها , ان النبي صلى الله عليه وسلم صلاهما عندها" , فسكت ولم يرد عليهما شيئا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ ، فَدَخَلَ شَابَّانِ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ، " فَصَلَّيَا رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَدَعَاهُمَا، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتُمَاهَا، وَقَدْ كَانَ أَبُوكُمَا يَنْهَى عَنْهَا؟! قَالَا: حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهُمَا عِنْدَهَا" , فَسَكَتَ وَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِمَا شَيْئًا.
عطاء بن سائب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے دو نوجوان آئے اور نماز عصر کی بعد دو سنتیں پڑھیں، حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو بھیج کر انہیں بلوایا اور فرمایا کہ یہ کون سی نماز ہے جو تم نے پڑھی ہے جبکہ تمہارے والد تو اس سے منع کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں اس پر وہ خاموش ہوگئے اور انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔