حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا حصين ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن رجل من قومه، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وعلي خاتم من ذهب، فاخذ جريدة فضرب بها كفي، وقال: " اطرحه" , قال: فخرجت فطرحته، ثم عدت إليه، فقال:" ما فعل الخاتم؟" , قال: قلت: طرحته , قال:" إنما امرتك ان تستمتع به ولا تطرحه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَخَذَ جَرِيدَةً فَضَرَبَ بِهَا كَفِّي، وَقَالَ: " اطْرَحْهُ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ فَطَرَحْتُهُ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْخَاتَمُ؟" , قَالَ: قُلْتُ: طَرَحْتُهُ , قَالَ:" إِنَّمَا أَمَرْتُكَ أَنْ تَسْتَمْتِعَ بِهِ وَلَا تَطْرَحَهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی لے کر میرے ہاتھ پر ماری اور مجھے حکم دیا کہ اسے اتاروں چنانچہ میں نے اسے باہر جاکر پھینک دیا اور دوبارہ حاضر خدمت ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ انگوٹھی کیا ہوئی؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے پھینک دی میں نے تمہیں یہ حکم دیا تھا کہ اس سے کسی اور طرح فائدہ اٹھالو اسے پھینکو مت۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم