حدثنا محمد بن ابي عدي , عن الحجاج يعني ابن ابي عثمان , حدثني حميد بن هلال , حدثنا هصان بن الكاهن العدوي , قال: جلست مجلسا فيه عبد الرحمن بن سمرة ولا اعرفه , قال: حدثنا معاذ بن جبل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما على الارض نفس تموت لا تشرك بالله شيئا , تشهد اني رسول الله صلى الله عليه وسلم يرجع ذاكم إلى قلب موقن , إلا غفر لها" , قال: قلت: انت سمعت هذا من معاذ بن جبل؟ قال: فعنفني القوم , فقال: دعوه فإنه لم يسئ القول , نعم انا سمعته من معاذ , زعم انه سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُثْمَانَ , حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ , حَدَّثَنَا هِصَّانُ بْنُ الْكَاهِنِ الْعَدَوِيُّ , قَالَ: جَلَسْتُ مَجْلِسًا فِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ وَلَا أَعْرِفُهُ , قَالَ: حدثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ تَمُوتُ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا , تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْجِعُ ذَاكُمْ إِلَى قَلْبٍ مُوقِنٍ , إِلَّا غُفِرَ لَهَا" , قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ؟ قَالَ: فَعَنَّفَنِي الْقَوْمُ , فَقَالَ: دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَمْ يُسِئْ الْقَوْلَ , نَعَمْ أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ مُعَاذٍ , زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
ھصان بن کاہل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبدالرحمن بن سمرہ رحمہ اللہ کی مجلس میں شامل ہوگیا جن کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہوچکے تھے وہ کہنے لگے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو اور یہ گواہی دل کے یقین سے ہو تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ لوگ اس پر مجھے ملامت کرنے لگے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے ملامت اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، اسے چھوڑ دو، میں نے یہ حدیث حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ہی سنی ہے جسے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں، بعد میں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ ہیں۔