حدثنا عبد الرحمن , حدثنا قرة بن خالد , عن ابي الزبير , حدثنا ابو الطفيل , حدثنا معاذ بن جبل , قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفرة سافرها , وذلك في غزوة تبوك , " فجمع بين الظهر والعصر , والمغرب والعشاء , قلت: ما حمله على ذلك؟ قال: اراد ان لا تحرج امته" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ , حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرَهَا , وَذَلِكَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ , " فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْر وَالْعَصْرِ , وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ , قُلْتُ: مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا تحْرِجَ أُمَّتَهُ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر پر روانہ ہوئے یہ غزوہ تبوک کا واقعہ ہے اور اس سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھا، راوی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ان کی امت کو تکلیف نہ ہو۔