حدثنا محمد بن عبد الله بن المثنى , حدثني صالح ابى الاخضر , حدثني الزهري , عن عروة , عن اسامة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان وجهه وجهة , فقبض النبي صلى الله عليه وسلم , فساله ابو بكر رضي الله عنه , ما الذي عهد إليك؟ قال: " عهد إلي ان اغير على ابنى صباحا , ثم احرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنِي صَالِحُ أبى الْأَخْضَرِ , حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ أُسَامَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَجَّهَهُ وِجْهَةً , فَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلَهُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , مَا الَّذِي عَهِدَ إِلَيْكَ؟ قَالَ: " عَهِدَ إِلَيَّ أَنْ أُغِيرَ عَلَى أُبْنَى صَبَاحًا , ثُمَّ أُحَرِّقَ" .
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی جانب لشکر دے کر روانہ فرمایا تھا لیکن اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیا حکم دیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں صبح کے وقت " ابنی " پر حملہ کروں اور اسے آگ لگا دوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح ابن أبى الأخضر