حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثني موسى بن عقبة ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن ثابت ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة، فسمع اهل المسجد صلاته، قال: فكثر الناس الليلة الثانية فخفي عليهم صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعلوا يستانسون ويتنحنحون، قال: فاطلع عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما زلتم بالذي تصنعون حتى خشيت ان يكتب عليكم، ولو كتبت عليكم ما قمتم بها، وإن افضل صلاة المرء في بيته، إلا صلاة المكتوبة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَسَمِعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ صَلَاتَهُ، قَالَ: فَكَثُرَ النَّاسُ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ فَخَفِيَ عَلَيْهِمْ صَوْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلُوا يَسْتَأْنِسُونَ وَيَتَنَحْنَحُونَ، قَالَ: فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا زِلْتُمْ بِالَّذِي تَصْنَعُونَ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَتْ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهَا، وَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا صَلَاةَ الْمَكْتُوبَةِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں چٹائی سے ایک خیمہ بنایا اور اس میں کئی راتیں نماز پڑھتے رہے حتٰی کہ لوگ بھی جمع ہونے لگے کچھ دنوں کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں آئی تو لوگوں کا خیال ہوا کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے اس لئے کچھ لوگ اس کے قریب جا کر کھانسنے لگے تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آجائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مسلسل تمہارا یہ عمل دیکھ رہا تھا حتٰی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تہجد) فرض نہ ہوجائے، کیونکہ اگر یہ نماز تم پر فرض ہوگئی تو تم اس کی پابندی نہ کرسکو گے اس لئے لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 731، م: 781، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عقبة بن عبدالرحمن