مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
951. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21601
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن زيد بن ثابت ، قال: كنت اكتب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اكتب" لا يستوي القاعدون والمجاهدون في سبيل الله"" فجاء عبد الله ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، إني احب الجهاد في سبيل الله، ولكن بي من الزمانة، وقد ترى وذهب بصري، قال زيد: فثقلت فخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، حتى خشيت ان ترضها، فقال:" اكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اكْتُبْ" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"" فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُحِبُّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ بِي مِنَ الزَّمَانَةِ، وَقَدْ تَرَى وَذَهَبَ بَصَرِي، قَالَ زَيْدٌ: فَثَقُلَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، حَتَّى خَشِيتُ أَنْ تَرُضَّهَا، فَقَالَ:" اكْتُبْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة النساء آية 95" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وحی لکھا کرتا تھا (ایک دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ وحی نازل ہونے لگی اور سکینہ چھانے لگا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر تھی، بخدا! میں نے اس سے زیادہ بھاری کوئی چیز محسوس نہیں کی پھر جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا زید! لکھو (میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آیت لکھو) مسلمانوں میں سے جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے، (میں نے اسے لکھ لیا) حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے یہ آیت سنی تو چلے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! میں اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کو پسند کرتا ہوں لیکن میرا اپاہج پن آپ کے سامنے ہے اور میری بینائی بھی چلی گئی ہے (یا رسول اللہ! وہ آدمی جو جہاد میں شریک نہیں ہوسکتا مثلاً نابینا وغیرہ تو وہ کیا کرے؟ (بخدا! ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر آگئی) اور اس کا بوجھ مجھ پر اتنا پڑا کہ مجھے اس کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا (حتٰی کہ یہ کیفیت ختم ہوگئی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو "" مسلمانوں میں جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے لوگ "" جو معذورومجبور نہ ہوں "" اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2832، م: 1898


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.