حدثنا يزيد ، اخبرنا حجاج بن ارطاة ، عن عبد الملك بن المغيرة الطائفي ، عن عبد الله بن المقدام ، عن ابن شداد ، عن ابي ذر ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فاتاه رجل فقال: إن الآخر قد زنى، فاعرض عنه ثم ثلث ثم ربع، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم، وقال مرة: فاقر عنده بالزنا فردده اربعا، ثم نزل فامرنا فحفرنا له حفيرة ليست بالطويلة، فرجم فارتحل رسول الله صلى الله عليه وسلم كئيبا حزينا، فسرنا حتى نزل منزلا، فسري عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا ابا ذر، الم تر إلى صاحبكم، غفر له وادخل الجنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الطَّائِفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ ابْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ الْآخِرَ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ ثَلَّثَ ثُمَّ رَبَّعَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مَرَّةً: فَأَقَرَّ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَرَدَّدَهُ أَرْبَعًا، ثُمَّ نَزَلَ فَأَمَرَنَا فَحَفَرْنَا لَهُ حَفِيرَةً لَيْسَتْ بِالطَّوِيلَةِ، فَرُجِمَ فَارْتَحَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَئِيبًا حَزِينًا، فَسِرْنَا حَتَّى نَزَلَ مَنْزِلًا، فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا أَبَا ذَرٍّ، أَلَمْ تَرَ إِلَى صَاحِبِكُمْ، غُفِرَ لَهُ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھے کہ ایک آدمی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ نیکیوں سے پیچھے رہنے والے (میں نے) بدکاری کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا جب چار مرتبہ اسی طرح ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر پڑے اور ہمیں حکم دیا چنانچہ ہم نے اس کے لئے ایک گڑھا کھودا جو بہت زیادہ لمبا نہ تھا پھر اسے رجم کردیا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غم اور پریشانی کی حالت میں وہاں سے کوچ فرما دیا اور ہم روانہ ہوگئے جب اگلی منزل پر پڑاؤ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ کیفیت ختم ہوگئی اور مجھ سے فرمایا ابوذر! دیکھو تو سہی تمہارے ساتھی کی بخشش ہوگئی اور اسے جنت میں داخل کردیا گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن، و عبدالله بن المقدام مجهول