مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21551
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا كهمس بن الحسن ، حدثنا ابو السليل ، عن ابي ذر ، قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يتلو علي هذه الآية ومن يتق الله يجعل له مخرجا سورة الطلاق آية 2، حتى فرغ من الآية، ثم قال:" يا ابا ذر، لو ان الناس كلهم اخذوا بها لكفتهم"، قال: فجعل يتلوها، ويرددها علي حتى نعست، ثم قال:" يا ابا ذر، كيف تصنع إن اخرجت من المدينة؟" قال: قلت: إلى السعة والدعة، انطلق حتى اكون حمامة من حمام مكة، قال:" كيف تصنع إن اخرجت من مكة؟" قال: قلت: إلى السعة والدعة، إلى الشام والارض المقدسة، قال:" كيف تصنع إن اخرجت من الشام؟" قال: قلت: إذا والذي بعثك بالحق اضع سيفي على عاتقي، قال:" او خير من ذلك؟" قال: قلت: او خير من ذلك؟! قال:" تسمع وتطيع وإن كان عبدا حبشيا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو السَّلِيلِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْلُو عَلَيَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا سورة الطلاق آية 2، حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، لَوْ أَنَّ النَّاسَ كُلَّهُمْ أَخَذُوا بِهَا لَكَفَتْهُمْ"، قَالَ: فَجَعَلَ يَتْلُوِهَا، وَيُرَدِّدُهَا عَلَيَّ حَتَّى نَعَسْتُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، كَيْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنَ الْمَدِينَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: إِلَى السَّعَةِ وَالدَّعَةِ، أَنْطَلِقُ حَتَّى أَكُونَ حَمَامَةً مِنْ حَمَامِ مَكَّةَ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنْ مَكَّةَ؟" قَالَ: قُلْتُ: إِلَى السَّعَةِ وَالدَّعَةِ، إِلَى الشَّامِ وَالْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِنْ أُخْرِجْتَ مِنَ الشَّامِ؟" قَالَ: قُلْتُ: إِذًا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ أَضَعَ سَيْفِي عَلَى عَاتِقِي، قَالَ:" أَوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: أَوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ؟! قَالَ:" تَسْمَعُ وَتُطِيعُ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے سامنے یہ آیت تلاوت فرمانے لگے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوگئے پھر فرمایا اے ابوذر رضی اللہ عنہ اگر ساری انسانیت بھی اس پر عمل کرنے لگے تو یہ آیت انہیں بھی کافی ہوجائے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مرتبہ اسے میرے سامنے دہرایا کہ اس کے سحر سے مجھ پر اونگھ طاری ہونے لگی، پھر فرمایا اے ابوذر! جب تمہیں مدینہ منورہ سے نکال دیا جائے گا تو تم کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ گنجائش کا پہلو اختیار کر کے میں اسے چھوڑ دوں گا اور جا کر حرم مکہ کا کبوتر بن جاؤں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے؟ عرض کیا کہ پھر بھی وسعت کا پہلو اختیار کر کے اسے چھوڑ کر شام اور ارض مقدس چلا جاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں شام سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ پھر اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کہ کیا اس سے بہتر طریقہ بھی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بات سننا اور مانتے رہنا اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو السليل لم يدرك أبا ذر


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.