حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن ابي عمرو الشامي ، عن عبيد بن الخشخاش ، عن ابي ذر ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فجلست إليه، فقال لي:" يا ابا ذر، هل صليت؟" قلت: لا، قال:" قم فصل"، قال: فقمت فصليت، ثم اتيته فجلست إليه، فقال:" يا ابا ذر، استعذ بالله من شر شياطين الإنس والجن"، قال: قلت: يا رسول الله، وهل للإنس من شياطين؟ قال:" نعم، يا ابا ذر، الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟" قال: قلت: بلى بابي انت وامي، قال:" قل لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها كنز من كنوز الجنة"، قال: قلت: يا رسول الله، فما الصلاة؟ قال:" خير موضوع، فمن شاء اكثر ومن شاء اقل"، قال: قلت: فما الصيام، يا رسول الله؟ قال:" فرض مجزئ"، قال: قلت: يا رسول الله، فما الصدقة؟ قال:" اضعاف مضاعفة، وعند الله مزيد"، قال: قلت: ايها افضل يا رسول الله؟ قال:" جهد من مقل، او سر إلى فقير"، قلت: فاي ما انزل الله عز وجل عليك اعظم؟ قال:" الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255" حتى ختم الآية، قلت: فاي الانبياء كان اول؟ قال:" آدم"، قلت: اونبي كان يا رسول الله؟ قال:" نعم، نبي مكلم"، قلت: فكم المرسلون يا رسول الله؟ قال:" ثلاث مئة وخمسة عشر، جما غفيرا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّامِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْخَشْخَاشِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لِي:" يَا أَبَا ذَرٍّ، هَلْ صَلَّيْتَ؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَصَلِّ"، قَالَ: فَقُمْتُ فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، اسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ شَيَاطِينِ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ لِلْإِنْسِ مِنْ شَيَاطِينَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، يَا أَبَا ذَرٍّ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قَالَ:" قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" خَيْرٌ مَوْضُوعٌ، فَمَنْ شَاءَ أَكْثَرَ وَمَنْ شَاءَ أَقَلَّ"، قَالَ: قُلْتُ: فَمَا الصِّيَامُ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" فَرْضٌ مُجْزِئٌ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا الصَّدَقَةُ؟ قَالَ:" أَضْعَافٌ مُضَاعَفَةٌ، وَعِنْدَ اللَّهِ مَزِيدٌ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّهَا أَفْضَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" جُهْدٌ مِنْ مُقِلٍّ، أَوْ سِرٌّ إِلَى فَقِيرٍ"، قُلْتُ: فَأَيُّ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكَ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255" حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ، قُلْتُ: فَأَيُّ الْأَنْبِيَاءِ كَانَ أَوَّلَ؟ قَالَ:" آدَمُ"، قُلْتُ: أَوَنَبِيٌّ كَانَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، نَبِيٌّ مُكَلَّمٌ"، قُلْتُ: فَكَمْ الْمُرْسَلُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثَلَاثُ مِئَةٍ وَخَمْسَةَ عَشَرَ، جَمًّا غَفِيرًا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے میں بھی مجلس میں شریک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا اے ابوذر رضی اللہ عنہ کیا تم نے نماز پڑھ لی؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھو، چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور آکر مجلس میں دوبارہ شریک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! انسانوں اور جنات میں سے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ! نماز کا کیا حکم ہے؟ فرمایا بہترین موضوع ہے جو چاہے کم حاصل کرے اور جو چاہے زیادہ حاصل کرلے میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا ایک فرض ہے جسے ادا کیا جائے گا تو کافی ہوجاتا ہے اور اللہ کے یہاں اس کا اضافی ثواب ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صدقہ کا کیا حکم ہے؟ فرمایا اس کا بدلہ دوگنا چوگنا ملتا ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ! سب سے افضل صدقہ کون سا ہے؟ فرمایا کم مال والے کی محنت کا صدقہ یا کسی ضرورت مند کا راز، میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے پہلے نبی کون تھے؟ فرمایا حضرت آدم علیہ السلام میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا وہ نبی تھے؟ فرمایا ہاں، بلکہ ایسے نبی جن سے باری تعالیٰ نے کلام فرمایا: میں نے پوچھا یا رسول اللہ! رسول کتنے آئے؟ فرمایا تین سو دس سے کچھ اوپر ایک عظیم گروہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی؟ فرمایا آیت الکرسی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لجهالة عبيد بن الخشخاش، ولضعف أبى عمر