حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، قال: سمعت ابن حجيرة الشيخ ، يقول: اخبرني من ، سمع ابا ذر ، يقول: ناجيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة إلى الصبح، فقلت: يا رسول الله، امرني، فقال: " إنها امانة، وخزي وندامة يوم القيامة، إلا من اخذها بحقها وادى الذي عليه فيها" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ حُجَيْرَةَ الشَّيْخَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي مَنْ ، سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: نَاجَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِّرْنِي، فَقَالَ: " إِنَّهَا أَمَانَةٌ، وَخِزْيٌ وَنَدَامَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات سے صبح تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سرگوشیوں میں گفتگو کی پھر عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی علاقے کا گورنر بنا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو ایک امانت ہے جو قیامت کے دن رسوائی اور ندامت کا سبب ہوگی سوائے اس شخص کے جو اسے اس کے حق کے ساتھ لے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1825، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة