قال ابو عبد الرحمن: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده حدثنا عبيد الله بن محمد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ليث ، عن عبد الرحمن بن ثروان ، عن الهزيل بن شرحبيل ، عن ابي ذر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان جالسا، وشاتان تعتلفان، فنطحت إحداهما الاخرى، فاجهضتها، قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ما يضحكك يا رسول الله؟ قال: " عجبت لها، والذي نفسي بيده، ليقادن لها يوم القيامة" .قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَجَدتُ هَذَا الحَدِيثُ فِي كِتَابُ أُبَي بخط يَده حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ ، عَنْ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا، وَشَاتَانِ تَعْتَلِفَان، فَنَطَحَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى، فَأَجْهَضَتْهَا، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " عَجِبْتُ لَهَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُقَادَنَّ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو بکریوں کو آپس میں ایک دوسرے سے سینگوں کے ساتھ ٹکراتے ہوئے دیکھا کہ ان میں سے ایک نے دوسری کو عاجز کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا مجھے اس بکری پر تعجب ہو رہا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن اس سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔