حدثنا اسود هو ابن عامر، حدثنا إسرائيل ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن مجاهد ، عن مورق ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني ارى ما لا ترون، واسمع ما لا تسمعون، اطت السماء وحق لها ان تئط، ما فيها موضع اربع اصابع إلا عليه ملك ساجد، لو علمتم ما اعلم، لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا، ولا تلذذتم بالنساء على الفرشات، ولخرجتم على او إلى الصعدات تجارون إلى الله"، قال: فقال ابو ذر: والله لوددت اني شجرة تعضد .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ هُوَ ابْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ، أَطَّتْ السَّمَاءُ وَحَقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ، مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ إِلَّا عَلَيْهِ مَلَكٌ سَاجِدٌ، لَوْ عَلِمْتُمْ مَا أَعْلَمُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ، وَلَخَرَجْتُمْ عَلَى أَوْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ"، قَالَ: فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي شَجَرَةٌ تُعْضَدُ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچرانے لگے اور ان کا حق بھی ہے کہ وہ چرچرائیں کیونکہ آسمان میں چار انگل کے برابر بھی ایسی جگہ نہیں ہے جس پر کوئی فرشتہ سجدہ ریز نہ ہو اگر تمہیں وہ باتیں معلوم ہوتیں جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے اور بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوسکتے اور پہاڑوں کی طرف نکل جاتے تاکہ اللہ کی پناہ میں آجاؤ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کاش! میں کوئی درخت ہوتا جسے کاٹ دیا جاتا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، مورق لم يسمع من أبى ذر