حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، عن ابي ذر ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم ذهب اهل الاموال بالاجر! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن فيك صدقة كثيرة" فذكر فضل سمعك، وفضل بصرك، قال:" وفي مباضعتك اهلك صدقة"، فقال ابو ذر: ايؤجر احدنا في شهوته؟ قال:" ارايت لو وضعته في غير حل اكان عليك وزر؟" قال: نعم، قال:" افتحتسبون بالشر ولا تحتسبون بالخير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ أَهْلُ الْأَمْوَالِ بِالْأَجْرِ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِيكَ صَدَقَةً كَثِيرَةً" فَذَكَرَ فَضْلَ سَمْعِكَ، وَفَضْلَ بَصَرِكَ، قَالَ:" وَفِي مُبَاضَعَتِكَ أَهْلَكَ صَدَقَةٌ"، فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَيُؤْجَرُ أَحَدُنَا فِي شَهْوَتِهِ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعْتَهُ فِي غَيْرِ حِلٍّ أَكَانَ عَلَيْكَ وِزْرٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَفَتَحْتَسِبُونَ بِالشَّرِّ وَلَا تَحْتَسِبُونَ بِالْخَيْرِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! سارا اجروثواب تو مالدار لوگ لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو تم بھی کرسکتے ہو، راستے سے کسی ہڈی کو اٹھا دینا صدقہ ہے کسی کو راستہ بتادینا صدقہ ہے اپنی طاقت سے کسی کمزور کی مدد کرنا صدقہ ہے زبان میں لکنت والے آدمی کے کلام کی وضاحت کر دینا صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی صدقہ ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں اپنی " خواہش " پوری کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر یہ کام تم حرام طریقے سے کرتے تو تمہیں گناہ ہوتا یا نہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گناہ کو شمار کرتے ہو نیکی کو شمار نہیں کرتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1006، وسنده منقطع، أبو البختري لم يدرك أبا ذر