حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا حسين ، عن ابن بريدة ، ان يحيى بن يعمر حدثه، ان ابا الاسود الديلي حدثه، ان ابا ذر ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب ابيض، فإذا هو نائم، ثم اتيته احدثه فإذا هو نائم، ثم اتيته وقد استيقظ فجلست إليه، فقال: " ما من عبد قال: لا إله إلا الله، ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة"، قلت: وإن زنى وإن سرق؟! قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق؟! قال:" وإن زنى وإن سرق" ثلاثا، ثم قال في الرابعة:" على رغم انف ابي ذر"، قال: فخرج ابو ذر يجر إزاره وهو يقول وإن رغم انف ابي ذر، قال: فكان ابو ذر يحدث بهذا بعد، ويقول: وإن رغم انف ابي ذر .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ، فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ أُحَدِّثُهُ فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدْ اسْتَيْقَظَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟! قَالَ:" وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ"، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟! قَالَ:" وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ" ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ:" عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ"، قَالَ: فَخَرَجَ أَبُو ذَرٍّ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: فَكَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ بِهَذَا بَعْدُ، وَيَقُولُ: وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے وہاں پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سور رہے تھے دوبارہ حاضر ہوا تب بھی سو رہے تھے تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جاگ چکے تھے چنانچہ میں ان کے پاس بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی لا الہ اللہ کا اقرار کرے اور اسی اقرار پر دنیا سے رخصت ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے پوچھا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ بدکاری اور چوری ہی کرے یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے چوتھی مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہوجائے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ یہ سن کر چادر گھیسٹتے ہوئے یہی جملہ دہراتے ہوئے نکل گئے اور جب بھی ہی حدیث بیان کرتے تو یہ جملہ ضرور دہراتے " اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہوجائے۔ "