مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21470
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو الاشهب ، حدثنا خليد العصري ، قال ابو جري: اين لقيت خليدا؟ قال: لا ادري عن الاحنف بن قيس ، قال: كنت قاعدا مع اناس من قريش إذ جاء ابو ذر حتى كان قريبا منهم، قال: " ليبشر الكنازون بكي من قبل ظهورهم يخرج من قبل بطونهم، وبكي من قبل اقفائهم يخرج من جباههم، قال: ثم تنحى فقعد، قال: فقلت: من هذا؟ قالوا: ابو ذر، قال: فقمت إليه، فقلت: ما شيء سمعتك تنادي به؟ قال: ما قلت لهم: شيئا إلا شيئا قد سمعوه من نبيهم صلى الله عليه وسلم، قال: قلت له: ما تقول في هذا العطاء؟ قال: خذه، فإن فيه اليوم معونة، فإذا كان ثمنا لدينك فدعه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، حَدَّثَنَا خُلَيْدٌ الْعَصَرِيُّ ، قَالَ أَبُو جُرَيٍّ: أَيْنَ لَقِيتَ خُلَيْدًا؟ قَالَ: لَا أَدْرِي عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ أُنَاسٍ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَاءَ أَبُو ذَرٍّ حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْهُمْ، قَالَ: " لِيُبَشَّرْ الْكَنَّازُونَ بِكَيٍّ مِنْ قِبَلِ ظُهُورِهِمْ يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ بُطُونِهِمْ، وَبِكَيٍّ مِنْ قِبَلِ أَقْفَائِهِمْ يَخْرُجُ مِنْ جِبَاهِهِمْ، قَالَ: ثُمَّ تَنَحَّى فَقَعَدَ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: أَبُو ذَرٍّ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: مَا شَيْءٌ سَمِعْتُكَ تُنَادِي بِهِ؟ قَالَ: مَا قُلْتُ لَهُمْ: شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا قَدْ سَمِعُوهُ مِنْ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: مَا تَقُولُ فِي هَذَا الْعَطَاءِ؟ قَالَ: خُذْهُ، فَإِنَّ فِيهِ الْيَوْمَ مَعُونَةً، فَإِذَا كَانَ ثَمَنًا لِدِينِكَ فَدَعْهُ" .
حنف بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میں ایک حلقے میں " جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے " شریک تھا کہ ایک آدمی آیا (اس نے ان کے قریب آکر کہا کہ مال و دولت جمع کرنے والوں کو خوشخبری ہو اس داغ کی جو ان کی پشت کی طرف سے داغا جائے گا اور ان کے پیٹ سے نکل جائے گا اور گدی کی جانب سے ایک داغ کی جو ان کی پیشانی سے نکل جائے گا پھر وہ ایک طرف چلا گیا میں اس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے قریب جا کر بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپ کی بات سے خوش نہیں ہوئے؟ انہوں نے کہا کہ میں تو ان سے وہی کہتا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ اس وظیفے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا لے لیا کرو کیونکہ آج کل اس سے بہت سے کاموں میں مدد مل جاتی ہے اگر وہ تمہارے قرض کی قیمت ہو تو اسے چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1407، م: 992، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.