حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، عن عتي ، عن ابي بن كعب ، قال: رايت رجلا تعزى عند ابي بعزاء الجاهلية، افتخر بابيه، فاعضه بابيه ولم يكنه، ثم قال لهم: اما إني قد ارى الذي في انفسكم إني لا استطيع إلا ذلك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من تعزى بعزاء الجاهلية فاعضوه ولا تكنوا" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُتَيٍّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا تَعَزَّى عِنْدَ أُبَيٍّ بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ، افْتَخَرَ بِأَبِيهِ، فَأَعَضَّهُ بِأَبِيهِ وَلَمْ يُكَنِّهِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: أَمَا إِنِّي قَدْ أَرَى الَّذِي فِي أَنْفُسِكُمْ إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ إِلَّا ذَلِكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَعَزَّى بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَعِضُّوهُ وَلَا تَكْنُوا" ..
عتی بن ضمرہ سعدی کے ایک آدمی نے کسی کی طرف اپنی جھوٹی نسبت کی تو حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے اسے اس کے باپ کی شرمگاہ سے شرم دلائی لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ تو ایسی کھلی گفتگو نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا ہمیں اسی کا حکم دیا گیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جس آدمی کو جاہلیت کی نسبت کرتے ہوئے سنو تو اسے اس کے باپ کی شرمگاہ سے شرم دلاؤ۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد صالح للمتابعات والشواهد لأجل عتي بن ضمرة