حدثنا إسماعيل ، حدثنا الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، قال: كنت مع مطرف في سوق الإبل، فجاءه اعرابي معه قطعة اديم، او جراب، فقال من يقرا، اوفيكم من يقرا؟ قلت: نعم، فاخذته فإذا فيه " بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد رسول الله، لبني زهير بن اقيش حي من عكل انهم إن شهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وفارقوا المشركين، واقروا بالخمس في غنائمهم، وسهم النبي صلى الله عليه وسلم وصفيه، فإنهم آمنون بامان الله ورسوله" . فقال له بعض القوم هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا تحدثناه؟ قال: نعم، قالوا: فحدثنا رحمك الله، قال: سمعته يقول: " من سره ان يذهب كثير من وحر صدره فليصم شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر"، فقال له القوم او بعضهم: اانت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: الا اراكم تتهموني ان اكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! وقال إسماعيل مرة تخافون، والله لا حدثتكم حديثا سائر اليوم، ثم انطلق .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ مُطَرِّفٍ فِي سُوقِ الْإِبِلِ، فَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ مَعَهُ قِطْعَةُ أَدِيمٍ، أَوْ جِرَابٍ، فَقَالَ مَنْ يَقْرَأُ، أَوَفِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَخَذْتُهُ فَإِذَا فِيهِ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ، لِبَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ حَيٍّ مِنْ عُكْلٍ أَنَّهُمْ إِنْ شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَفَارَقُوا الْمُشْرِكِينَ، وَأَقَرُّوا بِالْخُمُسِ فِي غَنَائِمِهِمْ، وَسَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفِيَّهُ، فَإِنَّهُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ" . فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا تُحَدِّثُنَاهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالُوا: فَحَدِّثْنَا رَحِمَكَ اللَّهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنْ وَحَرِ صَدْرِهِ فَلْيَصُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُهُمْ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَلَا أُرَاكُمْ تَتَّهِمُونِي أَنْ أَكْذِبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً تَخَافُونَ، وَاللَّهِ لَا حَدَّثْتُكُمْ حَدِيثًا سَائِرَ الْيَوْمِ، ثُمَّ انْطَلَقَ .
ابوعلاء کہتے ہیں کہ میں اونٹوں کی منڈی میں مطرف کے ساتھ بیٹھا تھا ایک دیہاتی آیا اس کے پاس ایک چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا وہ کہنے لگا کہ تم میں سے کوئی شخص پڑھناجانتا ہے میں نے کہا ہاں اور اس سے وہ چمڑے کا ٹکڑا لے لیا اس پر لکھا تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم، محمد رسول اللہ کی طرف سے بنوزہیرہ بن اقیش کے نام جو عکل کا ایک قبیلہ ہے وہ اگر غنیمت میں خمس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور انتخاب کا اقرار کرتے ہیں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں ہیں کسی نے اس دیہاتی سے پوچھا کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی چیز سنی ہے جو آپ ہم سے بیان کرسکیں اس نے کہا جی ہاں لوگوں نے کہا کہ اس سے کہا کہ پھر ہمیں بھی سنا دیجیے اللہ آپ پر رحم فرمائے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے سینے کا کینہ ختم ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وہ ماہ صبر رمضان اور ہر مہینے میں تین دن روزرے رکھا کرے کسی نے اس سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے یہ حدیث خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے مہتم کرو گے واللہ آج کے بعد میں کبھی تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا پھر وہ چلے گئے۔