حدثنا حرمي بن عمارة ، حدثنا عزرة بن ثابت الانصاري ، حدثنا علباء بن احمر ، حدثنا ابو زيد الانصاري ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادن مني"، قال: فمسح بيده على راسه ولحيته، قال: ثم قال: " اللهم جمله، وادم جماله"، قال: فلقد بلغ بضعا ومائة سنة وما في راسه ولحيته بياض، إلا نبذ يسير، ولقد كان منبسط الوجه، ولم ينقبض وجهه حتى مات .حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْنُ مِنِّي"، قَالَ: فَمَسَحَ بِيَدِهِ عَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ جَمِّلْهُ، وَأَدِمْ جَمَالَهُ"، قَالَ: فَلَقَدْ بَلَغَ بِضْعًا وَمِائَةَ سَنَةٍ وَمَا فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ بَيَاضٌ، إِلَّا نَبْذٌ يَسِيرٌ، وَلَقَدْ كَانَ مُنْبَسِطَ الْوَجْهِ، وَلَمْ يَنْقَبِضْ وَجْهُهُ حَتَّى مَاتَ .
حضرت ابوزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ پھر میرے سر اور داڑھی پر اپنا دست مبارک پر پھیرا اور یہ دعا کی کہ اے اللہ اسے حسن و جمال عطا فرما اور اس کے حسن کو دوام عطا فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوزید کی عمر سو سال سے بھی اوپر ہوئی لیکن ان کے سر اور ڈارھی کے چند بال ہی سفید تھے اور آخردم تک وہ ہمیشہ مسکراتے ہی رہے اور کبھی ان کے چہرے پر انقباض کی کیفیت نہیں دیکھی گئی۔