حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الكريم ، عن حبيب بن مخنف ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، قال: وهو يقول:" هل تعرفونها؟" قال: فما ادري ما رجعوا عليه، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " على اهل كل بيت ان يذبحوا شاة في كل رجب، وكل اضحى شاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ مِخْنَفٍ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، قَالَ: وَهُوَ يَقُولُ:" هَلْ تَعْرِفُونَهَا؟" قَالَ: فَمَا أَدْرِي مَا رَجَعُوا عَلَيْهِ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى أَهْلِ كُلِّ بَيْتٍ أَنْ يَذْبَحُوا شَاةً فِي كُلِّ رَجَبٍ، وَكُلِّ أَضْحَى شَاةً" .
حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ مجھے معلوم نہیں کہ لوگوں نے انہیں کیا جواب دیا؟ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر سال ہر گھرانے پر قربانی اور عتیرہ واجب ہے۔
فائدہ۔ ابتداء میں جاہلیت سے ماہ رجب میں قربانی کی رسم چلی آرہی تھی اسے عتیرہ اور رحبیہ کہا جاتا ہے بعد میں اس کی ممانعت ہو کر صرف عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا حکم باقی رہ گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالكريم، وحبيب بن مخنف مجهول