حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابو الاشهب ، حدثنا عامر الاحول شيخ له، عن عائذ بن عمرو ، قال: احسبه رفعه، قال:" من عرض له شيء من هذا الرزق، فليوسع به في رزقه، فإن كان عنه غنيا فليوجهه إلى من هو احوج إليه منه" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْولُ شَيْخٌ لَهُ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَحْسَبُهُ رَفَعَهُ، قَالَ:" مَنْ عَرَضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذَا الرِّزْقِ، فَلْيُوَسِّعْ بِهِ فِي رِزْقِهِ، فَإِنْ كَانَ عَنْهُ غَنِيًّا فَلْيُوَجِّهْهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنْهُ" ..
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے جس شخص کو اس رزق میں سے کچھ حاصل ہو اسے چاہئے کہ اس کے ذریعے اپنے رزق میں کشادگی کرے اور اگر اس کو اس کی ضرورت نہ ہو تو کسی ایسے شخص کو دے دے جو اس سے زیادہ ضرورت مند ہو۔
حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان صہیب اور بلال کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے پھر انہوں نے حدیث مسئلہ ذکر کی
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، عامر الأحول لم يدرك عائذا