حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن شيخ في مجلس ابي عثمان، عن عائذ بن عمرو ، قال:" كان في الماء قلة، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم في قدح، او في جفنة، فنضحنا به"، قال: والسعيد في انفسنا من اصابه، ولا نراه إلا قد اصاب القوم كلهم، قال:" ثم صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الضحى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ شَيْخٍ فِي مَجْلِسِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ:" كَانَ فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَدَحٍ، أَوْ فِي جَفْنَةٍ، فَنَضَحَنَا بِهِ"، قَالَ: وَالسَّعِيدُ فِي أَنْفُسِنَا مَنْ أَصَابَهُ، وَلَا نُرَاهُ إِلَّا قَدْ أَصَابَ الْقَوْمَ كُلَّهُمْ، قَالَ:" ثُمَّ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى" .
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پانی کی قلت واضح ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالے یا ٹب میں وضو کیا اور ہم نے اس کے چھینٹے اپنے اوپر مارے اور ہماری نظروں میں وہ شخص بہت خوش نصیب تھا جسے وہ پانی مل گیا اور ہمارا خیال ہے کہ سب ہی کو وہ پانی مل گیا تھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عائذ بن عمرو