حدثنا مهنا بن عبد الحميد ابو شبل ، وحسن يعني ابن موسى ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، المعنى، عن ثابت ، عن معاوية بن قرة ، عن عائذ بن عمرو ، ان سلمان وصهيبا وبلالا كانوا قعودا في اناس، فمر بهم ابو سفيان بن حرب، فقالوا: ما اخذت سيوف الله من عنق عدو الله ماخذها بعد، فقال ابو بكر: اتقولون هذا لشيخ قريش وسيدها؟! قال: فاخبر بذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال" يا ابا بكر، لعلك اغضبتهم؟ فلئن كنت اغضبتهم لقد اغضبت ربك"، فرجع إليهم فقال: اي إخوتنا، لعلكم غضبتم؟ فقالوا: لا يا ابا بكر، يغفر الله لك ..حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شِبْلٍ ، وَحَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، الْمَعْنَى، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ سَلْمَانَ وَصُهَيْبًا وبِلَالًا كَانُوا قُعُودًا فِي أُنَاسٍ، فَمَرَّ بِهِمْ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، فَقَالُوا: مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللَّهِ مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللَّهِ مَأْخَذَهَا بَعْدُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَسَيِّدِهَا؟! قَالَ: فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" يَا أَبَا بَكْرٍ، لَعَلَّكَ أَغْضَبْتَهُمْ؟ فَلَئِنْ كُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّكَ"، فَرَجَعَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: أَيْ إِخْوَتَنَا، لَعَلَّكُمْ غَضِبْتُمْ؟ فَقَالُوا: لَا يَا أَبَا بَكْرٍ، يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ ..
حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت سلمان صہیب اور بلال کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ابوسفیان بن حرب کا وہاں سے گزر ہوا یہ حضرات کہنے لگے کہ اللہ تلواروں نے اللہ کی دشمنوں کی گردنیں اس طرح بعد میں نہیں پکڑی ہوں گی حضرت صدیق اکبر نے یہ سن کر فرمایا کہ تم یہ بات قریش کے شیخ اور سردار سے کہہ رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی خبر ہوئی تو فرمایا اے ابوبکر کہیں تم نے ان لوگوں کو ناراض تو نہیں کردیا اس لئے کہ اگر وہ ناراض ہوگئے تو اللہ ناراض ہوجائے گا یہ سن کر حضرت ابوبکر ان لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا بھائیو شاید تم ناراض ہوگئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں اے ابوبکر! اللہ آپ کو معاف فرمائے۔