مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
842. حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ نُفَيْعِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كَلَدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20387
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد يعني ابن سيرين ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: لما كان ذلك اليوم، قعد النبي صلى الله عليه وسلم على بعير، واخذ رجل بزمامه او بخطامه، فقال:" اي يوم يومكم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، قال:" اليس بالنحر؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فاي شهر شهركم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، فقال:" اليس بذي الحجة؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فاي بلد بلدكم هذا؟" قال: فسكتنا حتى ظننا انه سيسميه سوى اسمه، فقال" اليس بالبلدة؟" قال: قلنا: بلى، قال:" فإن دماءكم واموالكم واعراضكم بينكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، الا فليبلغ الشاهد الغائب، فإن الشاهد عسى ان يبلغه من هو اوعى له منه" ، قال محمد: فقال رجل: قد كان ذاك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ، قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَخَذَ رَجُلٌ بِزِمَامِهِ أَوْ بِخِطَامِهِ، فَقَالَ:" أَيُّ يَوْمٍ يَوْمُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، قَالَ:" أَلَيْسَ بِالنَّحْرِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ شَهْرٍ شَهْرُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ:" أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ بَلَدٍ بَلَدُكُمْ هَذَا؟" قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ" أَلَيْسَ بِالْبَلْدَةِ؟" قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَهُ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَقَالَ رَجُلٌ: قَدْ كَانَ ذَاكَ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایساہی ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 67، م: 1679


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.