حدثنا عبد الاعلى ، وربعي بن إبراهيم المعنى، قالا: حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام يجر ثوبه مستعجلا حتى اتى المسجد، وثاب الناس فصلى ركعتين، فجلي عنها، ثم اقبل علينا فقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف بهما عباده، ولا ينكسفان لموت احد"، قال: وكان ابنه إبراهيم عليه السلام مات،" فإذا رايتم منهما شيئا فصلوا وادعوا حتى يكشف منهما ما بكم" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، وَلَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُهُ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام مَاتَ،" فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا حَتَّى يُكْشَفَ مِنْهُمَا مَا بِكُمْ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مسجد پہنچے لوگ بھی جلدی سے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں حتی کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا دراصل اسی دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو نماز پڑھ کر دعا کیا کرو یہاں تک کہ مصیبت ٹل جائے۔