حدثنا إسماعيل ، حدثنا الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: وقال إسماعيل مرة كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال" الا انبئكم باكبر الكبائر؟ الإشراك بالله..." قال: وذكر الكبائر عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين"، وكان متكئا فجلس وقال:" وشهادة الزور، وشهادة الزور، وشهادة الزور" او" قول الزور، وشهادة الزور"، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكررها، حتى قلنا: ليته سكت .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ..." قَالَ: وَذُكِرَ الْكَبَائِرُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ"، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ وَقَالَ:" وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ" أَوْ" قَوْلُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹی گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوجاتے۔