حدثنا ابو احمد ، حدثنا خالد يعني ابن طهمان ، عن نافع بن ابي نافع ، عن معقل بن يسار ، قال: وضات النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال: " هل لك في فاطمة رضي الله عنها تعودها؟" فقلت: نعم , فقام متوكئا علي، فقال:" اما إنه سيحمل ثقلها غيرك، ويكون اجرها لك" قال: فكانه لم يكن علي شيء حتى دخلنا على فاطمة عليها السلام , فقال لها:" كيف تجدينك؟" قالت: والله، لقد اشتد حزني، واشتدت فاقتي، وطال سقمي ، قال ابو عبد الرحمن: وجدت في كتاب ابي بخط يده في هذا الحديث قال:" او ما ترضين اني زوجتك اقدم امتي سلما، واكثرهم علما، واعظمهم حلما".حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ فِي فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَعُودُهَا؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ , فَقَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَيَّ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّهُ سَيَحْمِلُ ثِقَلَهَا غَيْرُكَ، وَيَكُونُ أَجْرُهَا لَكَ" قَالَ: فَكَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيَّ شَيْءٌ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام , فَقَالَ لَهَا:" كَيْفَ تَجِدِينَكِ؟" قَالَتْ: وَاللَّهِ، لَقَدْ اشْتَدَّ حُزْنِي، وَاشْتَدَّتْ فَاقَتِي، وَطَالَ سَقَمِي ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ:" أَوَ مَا تَرْضَيْنَ أَنِّي زَوَّجْتُكِ أَقْدَمَ أُمَّتِي سِلْمَا، وَأَكْثَرَهُمْ عِلْمًا، وَأَعْظَمَهُمْ حِلْمًا".
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا وضو کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم فاطمہ کے یہاں چلو گے کہ ان کی عیادت کرلیں میں نے عرض کی جی بالکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر سہارا لیا اور کھڑے ہوئے اور فرمایا عنقریب اس کا بوجھ تمہارے علاوہ کوئی اور اٹھائے گا اور تمہیں بھی اجر ملے گا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے مجھ پر کچھ بھی نہیں ہے یہاں تک کہ ہم لوگ حضرت فاطمہ کے گھر پہنچ گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے انہوں نے کہا واللہ میرا غم بڑھ گیا ہے اور فاقہ شدید ہوگیا اور بیماری لمبی ہوگئی ہے۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کی کتاب میں ان کی لکھائی میں اس حدیث کے بعد یہ اضافہ بھی پایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ میں نے تمہارا نکاح اپنی امت میں سے اس شخص کے ساتھ کیا ہے جو اسلام لانے میں سب سے مقدم، علم میں سب سے زیادہ اور حلم میں سب سے عظیم ہے۔