حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس ، عن الحسن ان عمر بن الخطاب , سال عن فريضة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجد، فقام معقل بن يسار المزني ، فقال: " قضى فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: ماذا؟ قال: السدس , قال: مع من؟ قال: لا ادري , قال: لا دريت، فما تغني إذا؟! .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , سَأَلَ عَنْ فَرِيضَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَدِّ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ الْمُزَنِيُّ ، فَقَالَ: " قَضَى فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: مَاذَا؟ قَالَ: السُّدُسَ , قَالَ: مَعَ مَنْ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي , قَالَ: لَا دَرَيْتَ، فَمَا تُغْنِي إِذًا؟! .
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر کی خدمت میں حاضر تھے انہوں نے اپنی زندگی اور صحت میں صحابہ کو جمع کرلیا اور انہیں قسم دے کر پوچھا کہ دادا کی وراثت کے متعلق کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہو؟ اس پر حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وراثت کا ایک مسئلہ لایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تہائی یا چھٹاحصہ دیا تھا حضرت عمر نے پوچھا کہ وہ مسئلہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں رہا انہوں نے فرمایا اسے یاد رکھنے سے تمہیں کس نے روکا تھا؟
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يسمع من عمر