حدثنا ابن نمير ، حدثنا حجاج يعني ابن دينار ، عن محمد ابن ذكوان ، عن شهر بن حوشب ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، من معك على هذا الامر؟ قال: " حر وعبد"، قلت: ما الإسلام؟ قال:" طيب الكلام، وإطعام الطعام"، قلت: ما الإيمان؟ قال:" الصبر والسماحة"، قال: قلت: اي الإسلام افضل؟ قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده"، قال: قلت: اي الإيمان افضل؟ قال:" خلق حسن"، قال: قلت: اي الصلاة افضل؟ قال:" طول القنوت"، قال: قلت: اي الهجرة افضل؟ قال:" ان تهجر ما كره ربك عز وجل"، قال: قلت: فاي الجهاد افضل؟ قال:" من عقر جواده، واهريق دمه"، قال: قلت: اي الساعات افضل؟ قال:" جوف الليل الآخر، ثم الصلاة مكتوبة مشهودة حتى يطلع الفجر، فإذا طلع الفجر، فلا صلاة إلا الركعتين حتى تصلي الفجر، فإذا صليت صلاة الصبح، فامسك عن الصلاة حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت الشمس، فإنها تطلع في قرني شيطان، وإن الكفار يصلون لها، فامسك عن الصلاة حتى ترتفع، فإذا ارتفعت، فالصلاة مكتوبة مشهودة حتى يقوم الظل قيام الرمح، فإذا كان كذلك، فامسك عن الصلاة حتى تميل، فإذا مالت، فالصلاة مكتوبة مشهودة حتى تغرب الشمس، فإذا كان عند غروبها، فامسك عن الصلاة، فإنها تغرب او تغيب في قرني شيطان، وإن الكفار يصلون لها" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ مَعَكَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ؟ قَالَ: " حُرٌّ وَعَبْدٌ"، قُلْتُ: مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ:" طِيبُ الْكَلَامِ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ"، قُلْتُ: مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ:" الصَّبْرُ وَالسَّمَاحَةُ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الْإِيمَانِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" خُلُقٌ حَسَنٌ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقُنُوتِ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ، وَأُهْرِيقَ دَمُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ السَّاعَاتِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرِ، ثُمَّ الصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الرَّكْعَتَيْنِ حَتَّى تُصَلِّيَ الْفَجْرَ، فَإِذَا صَلَّيْتَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَإِنَّ الْكُفَّارَ يُصَلُّونَ لَهَا، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَرْتَفِعَ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ، فَالصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَقُومَ الظِّلُّ قِيَامَ الرُّمْحِ، فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَمِيلَ، فَإِذَا مَالَتْ، فَالصَّلَاةُ مَكْتُوبَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ غُرُوبِهَا، فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ أَوْ تَغِيبُ فِي قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَإِنَّ الْكُفَّارَ يُصَلُّونَ لَهَا" .
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عکاظ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس دین کے معاملے میں آپ کی پیروی کون لوگ کررہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آزادبھی اور غلام بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابھی تم واپس چلے جاؤیہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبرکوغلبہ عطاء فرمادے چناچہ کچھ عرصے بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اللہ مجھے آپ پر نثار کرے کچھ چیزیں ہیں جو آپ جانتے ہیں لیکن میں نہیں جانتا مجھے بتانے سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچادے گا کیا اوقات میں سے کوئی خاص وقت زیادہ افضل ہے؟ کیا کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز سے اجتناب کیا جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا اللہ تعالیٰ درمیانی رات میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شرک و بدکاری کے علاوہ سب گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں لہٰذاتم طلوع آفتاب تک نماز پڑھتے رہوجب سورج طلوع ہوجائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھوجب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے شیطان کے دوسینگوں کے درمیان کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہوجائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو دہکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دوسینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفار سجدہ کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: قوله: أى الساعات أفضل؟ قال: جوف الليل الآخر صحيح، وقوله فى أفضل الإيمان، وأفضل الصلاة وأفضل الهجرة، وأفضل الجهاد، صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعدة علل.