مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
794. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19433
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حريز بن عثمان وهو الرحبي ، حدثنا سليم بن عامر ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بعكاظ، فقلت: من تبعك على هذا الامر؟ فقال:" حر وعبد"، ومعه ابو بكر، وبلال رضي الله عنهما، فقال لي:" ارجع حتى يمكن الله عز وجل لرسوله"، فاتيته بعد، فقلت: يا رسول الله، جعلني الله فداءك، شيئا تعلمه واجهله، لا يضرك، وينفعني الله عز وجل به: هل من ساعة افضل من ساعة، وهل من ساعة يتقى فيها؟ فقال:" لقد سالتني عن شيء ما سالني عنه احد قبلك، إن الله عز وجل يتدلى في جوف الليل، فيغفر إلا ما كان من الشرك والبغي، فالصلاة مشهودة محضورة، فصل حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت، فاقصر عن الصلاة فإنها تطلع بين قرني شيطان، وهي صلاة الكفار حتى ترتفع، فإذا استقلت الشمس، فصل، فإن الصلاة محضورة مشهودة حتى يعتدل النهار، فإذا اعتدل النهار، فاقصر عن الصلاة فإنها ساعة تسجر فيها جهنم حتى يفيء الفيء، فإذا فاء الفيء، فصل، فإن الصلاة محضورة مشهودة، حتى تدلى الشمس للغروب، فإذا تدلت، فاقصر عن الصلاة حتى تغيب الشمس، فإنها تغيب على قرني شيطان، وهي صلاة الكفار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ وَهُوَ الرَّحَبِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعُكَاظٍ، فَقُلْتُ: مَنْ تَبِعَكَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ؟ فَقَالَ:" حُرٌّ وَعَبْدٌ"، وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ لِي:" ارْجِعْ حَتَّى يُمَكِّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِرَسُولِهِ"، فَأَتَيْتُهُ بَعْدُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، شَيْئًا تَعْلَمُهُ وَأَجْهَلُهُ، لَا يَضُرُّكَ، وَيَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ: هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَفْضَلُ مِنْ سَاعَةٍ، وَهَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُتَّقَى فِيهَا؟ فَقَالَ:" لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَتَدَلَّى فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، فَيَغْفِرُ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ الشِّرْكِ وَالْبَغْيِ، فَالصَّلَاةُ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ، فَصَلِّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ، فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ حَتَّى تَرْتَفِعَ، فَإِذَا اسْتَقَلَّتْ الشَّمْسُ، فَصَلِّ، فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى يَعْتَدِلَ النَّهَارُ، فَإِذَا اعْتَدَلَ النَّهَارُ، فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُسَجَّرُ فِيهَا جَهَنَّمُ حَتَّى يَفِيءَ الْفَيْءُ، فَإِذَا فَاءَ الْفَيْءُ، فَصَلِّ، فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ، حَتَّى تَدَلَّى الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ، فَإِذَا تَدَلَّتْ، فَأَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغِيبُ عَلَى قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ" .
حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عکاظ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس دین کے معاملے میں آپ کی پیروی کون لوگ کررہے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آزاد بھی اور غلام بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابھی تم واپس چلے جاؤ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو غلبہ عطاء فرمادے چناچہ کچھ عرصے بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا اللہ مجھے آپ پر نثار کرے کچھ چیزیں ہیں جو آپ جانتے ہیں لیکن میں نہیں جانتا مجھے بتانے سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچادے گا کیا اوقات میں سے کوئی خاص وقت زیادہ افضل ہے؟ کیا کوئی وقت ایسا بھی ہے جس میں نماز سے اجتناب کیا جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھا اللہ تعالیٰ درمیانی رات میں آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شرک و بدکاری کے علاوہ سب گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں لہٰذا تم طلوع آفتاب تک نماز پڑھتے رہوجب سورج طلوع ہوجائے تب بھی اس وقت تک نہ پڑھوجب تک کہ سورج بلند نہ ہوجائے، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے شیطان کے دوسینگوں کے درمیان کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اسی وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں، البتہ جب وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہوجائے تو پھر نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ یہ نماز فرشتوں کی حاضری والی ہوتی ہے، یہاں تک کہ نیزے کا سایہ پیدا ہونے لگے تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ اس وقت جہنم کو دھکایا جاتا ہے البتہ جب سایہ ڈھل جائے تو تم نماز پڑھ سکتے ہو کیونکہ اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو نماز عصر پڑھنے کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے رک جاؤ کیونکہ وہ شیطان کے دوسینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اسے اس وقت کفارسجدہ کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين سُليم بن عامر، وعمرو بن عبسة ، على خطأ فى متنه ، واختلف فيه على يزيد بن هارون


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.