حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا الفرج ، حدثنا لقمان ، عن ابي امامة ، عن عمرو بن عبسة السلمي ، قال: قلت له: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس فيه انتقاص ولا وهم، قال: سمعته يقول: " من ولد له ثلاثة اولاد في الإسلام، فماتوا قبل ان يبلغوا الحنث، ادخله الله عز وجل الجنة برحمته إياهم، ومن شاب شيبة في سبيل الله عز وجل، كانت له نورا يوم القيامة، ومن رمى بسهم في سبيل الله عز وجل بلغ به العدو، اصاب او اخطا، كان له كعدل رقبة، ومن اعتق رقبة مؤمنة، اعتق الله بكل عضو منها عضوا منه من النار، ومن انفق زوجين في سبيل الله عز وجل، فإن للجنة ثمانية ابواب، يدخله الله عز وجل من اي باب شاء منها الجنة" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ ، حَدَّثَنَا لُقْمَانُ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيهِ انْتِقَاصٌ وَلَا وَهْمٌ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَنْ وُلِدَ لَهُ ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ فِي الْإِسْلَامِ، فَمَاتُوا قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ، وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بَلَغَ بِهِ الْعَدُوَّ، أَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ، كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ، وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنَّ لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ، يُدْخِلُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَيِّ بَابٍ شَاءَ مِنْهَا الْجَنَّةَ" .
ابوامامہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جس میں کوئی کمی بیشی یا وہم نہ ہو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حالت اسلام میں جس شخص کے یہاں تین بچے پیدا ہوں اور وہ بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوجائیں، تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو ان بچوں پر شفقت کی وجہ سے جنت میں داخل فرمادے گا۔ اور جو شخص اللہ کے راستہ میں بوڑھا ہوجائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگا۔ اور جو شخص کوئی تیر پھینکے " خواہ وہ نشانے پر لگے یا چوک جائے " تو یہ ایسے ہے جیسے کسی غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور جو شخص اللہ کے راستہ میں دو جوڑے خرچ کرتا ہے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: من ولد له…. و ومن أنفق زوجين فصحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الفرج